اسپورٹس

’یہ میچ تو جان لے کر ہی ٹلے گا‘، پاکستان نے جنوبی افریقہ کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد پہلے ون ڈے میں ہرا دیا

Written by Omair Alavi

سینچورین، جنوبی افریقہ — 

بابر اعظم کی قیادت میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے دورہ جنوبی افریقہ کا آغاز کامیابی سے کیا۔ سنچورین میں کھیلے گئے پہلے میچ میں پاکستان نے میزبان ٹیم کو دلچسپ مقابلے کے بعد تین وکٹ سے شکست دے کر تین میچ کی سیریز میں ایک صفر کی برتری حاصل کرلی۔

پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا، اور جنوبی افریقہ کو 50 اوورز میں صرف چھ وکٹ پر 273 رنز ہی بنانے دیے۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے ریسی وین ڈیر ڈسن نے ناقابل شکست 123 رنز اسکور کئے، ڈیوڈ ملر نے 50 رنز بنا کر ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

دونوں کھلاڑیوں نے پانچویں وکٹ کی شراکت میں 116 رنز جوڑ کر ٹیم کا اسکور 55 رنز سے 171 تک پہنچایا، ملر کے آؤٹ ہونے کے بعد بھی وین ڈیر ڈسن نے جارحانہ بیٹنگ جاری رکھی، اور ون ڈے کرکٹ میں اپنی پہلی سنچری اسکور کی۔ ان کی اننگز میں 10 چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔

پاکستان کی جانب سے سب سے کامیاب بالر شاہین شاہ آفریدی رہے جنہوں نے 61 رنز دے کر دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ حارث رؤف نے بھی دو وکٹیں حاصل کیں لیکن انہوں نے 10 اوورز میں 72 رنز دیے۔ فہیم اشرف اور محمد حسنین نے بھی ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا، جب کہ شاداب خان فارم سے باہر نظر آئے۔

جواب میں پاکستان کا آغاز مایوس کن رہا۔ تیسرے ہی اوور میں ٹیم میں کم بیک کرنے والے فخر زمان صرف 8 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔ جس کے بعد اوپنر امام الحق اور کپتان بابر اعظم نے اننگز کو سنبھالا اور دوسری وکٹ کی شراکت میں 177 رنز جوڑ کر ٹیم کی پوزیشن مستحکم کی۔

بابر اعظم نے اپنی اننگز کے آغاز میں محتاط انداز میں بیٹنگ کی، لیکن جوں جوں وہ رنز بناتے گئے، ان کے شاٹس میں پختگی آتی گئی۔ انہوں نے صرف 103 گیندوں کا سامنا کرکے 17 چوکوں کی مدد سے اپنے ون ڈے کیرئیر کی 13ویں سنچری اسکور کی، لیکن سو کا ہندسہ عبور کرتے ہی وہ اگلی ہی گیند پر 103 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔

ان کے برعکس امام الحق نے 80 گیندوں کا سامنا کرکے 70 رنز اسکور کیے اور ان کی اننگز میں صرف تین چوکے اور ایک چھکا شامل تھا۔ بابر اعظم اور امام الحق کے آؤٹ ہوتے ہی پاکستانی بیٹسمین بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے اور یکے بعد دیگرے چلتے بنے۔ اپنا پہلا میچ کھیلنے والے دانش عزیز صرف 3 اور پاور ہٹر آصف علی صرف 2 رنز ہی بناسکے۔

ایسے میں شاداب خان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے محمد رضوان کے ساتھ چھٹی وکٹ کی شراکت میں 53 رنز جوڑے، اور مہمان ٹیم کو مشکلات سے نکالا۔

میچ اس موقع پر اس وقت سنسنی خیز ہو گیا جب پاکستان کو جیت کے لیے 19 بالوں پر محض 18 رنز چاہیے تھے کہ محمد رضوان آؤٹ ہو گئے۔ آخری دو اوورز میں پاکستان کو جیت کے لیے 12 بالوں پر 14 رنز چاہیے تھے۔

جنوبی افریقہ کے باؤلر کگیسو ربادا کے 49ویں اوور میں شاداب بھی کیچ آؤٹ ہوتے ہوئے بال بال بچے، جب کہ اگلی ہی بال پر وہ بولڈ ہو گئے۔ خوش قسمتی سے تھرڈ ایمپائیر نے اس بال کو کمر سے اونچے فل ٹاس ہونے کی وجہ سے نو بال قرار دے دیا اور شاداب چوکے کی مدد سے ہدف کو مزید قریب لے آئے۔ آخری اوور کی پہلی گیند پر شاداب خان کے آؤٹ ہونے کے بعد ایسا لگ رہا تھا جیسے پاکستان ٹیم میچ ہار جائے گی، لیکن فہیم اشرف نے ایسا ہونے نہیں دیا۔

میچ کے آخری اوور کی پانچویں گیند پر دو رنز بناکر انہوں نے پہلے اسکور برابر کیا، اور پھر آخری گیند پر چوکا رسید کر کے پاکستان کو سیریز میں ایک صفر کی برتری دلا دی۔

جنوبی افریقی بالر نورکیا کی چار وکٹیں بھی میزبان ٹیم کے کام نہ آسکیں۔ مہمان ٹیم نے 274 رنز کا ہدف آخری گیند پر 7 وکٹوں کے نقصان پر پورا کر لیا۔

بابر اعظم کو ان کی شاندار اننگز کی بدولت مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔ دونوں ٹیموں کے درمیان دوسرا ون ڈے انٹرنیشنل اتوار 4 اپریل کو جوہانسبرگ میں کھیلاجائے گا۔ جب کہ تیسرے اور آخری میچ کے لئے دونوں ٹیمیں 7 اپریل کو ایک بار پھر سنچورین میں اکٹھا ہوں گی۔

سوشل میڈیا پر اس میچ پر دلچسپ تبصرے جاری رہے۔

سپورٹس رپورٹر مرزا نے لکھا کہ پاکستان کی ٹیم آسان میچ کو بھی مشکل بنا دیتی ہے۔ جب بابر اعظم کھیل رہے تھے تو لگتا تھا کہ میچ بہت آسان ہے، لیکن ناتجربہ کار مڈل آرڈر کو پریشر میں یہ بہت مشکل لگا۔

ایک صارف ایمن نے رمیز راجہ کے تبصرے ’’کیا شاندار مقابلہ ہے‘‘، پر لکھا کہ رمیز اس میچ کے بارے میں تبصرہ کر رہے کہ جسے ہارنے کے لیے دونوں ٹیمیں بھرپور کوشش کر رہی ہیں۔

جب کہ صحافی اور اینکر ریما عمر نے لکھا کہ یہ میچ تو جان لے کر ہی ٹلے گا۔

Omair Alavi – BOL News

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔