اسپورٹس

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کو مقبول بنانے والے 9 یادگار لمحات

Written by Omair Alavi

کراچی — 

ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ 100 سال سے بھی زیادہ پرانی ہے اور ون ڈے کرکٹ کو بھی اس سال پچاس سال ہو گئے ہیں۔ لیکن کرکٹ کے تیسرے فارمیٹ ٹوئنٹی ٹوئنٹی المعروف ٹی ٹوئنٹی کو ابھی صرف 16 سال ہی ہوئے ہیں۔ اتنے کم عرصے میں یہ فارمیٹ اتنا زیادہ مقبول ہو گیا ہے کہ اب ہر جگہ اس کا چرچہ ہے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کو کرکٹ کا سب سے زیادہ دیکھا جانے والا ٹورنامنٹ سمجھا جانے لگا ہے، جس میں تین سے چار گھنٹوں کے دوران میچ کا فیصلہ ہو جاتا ہے۔ اس طرز کی کرکٹ کو جہاں اس کے مختصر دورانیے نے مقبول بنانے میں اہم کردار ادا کیا، وہیں کچھ ایسے لمحات کا بھی اس میں ہاتھ ہے جو اگر نہ ہوتے تو شاید ٹی ٹوئنٹی کو ہر دلعزیز فارمیٹ بننے میں وقت لگتا۔

ایسے ہی لمحات پر نظر ڈالتے ہیں جس میں کسی کو شہرت ملی تو کوئی رسوا ہوا۔

1۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں سینچری

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا پہلا میچ سن 2007 میں جوہانسبرگ کے مقام پر کھیلا گیا۔ لیکن اس میچ کی باقیات میں شائقین کرکٹ کو صرف ایک ہی چیز یاد ہے اور وہ ویسٹ انڈین بلے باز کرس گیل کی میزبان جنوبی افریقہ کے خلاف طوفانی بیٹنگ ہے۔

صرف ستاون گیندوں پر 117 رنز بنا کر نہ صرف انہوں نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کی پہلی سینچری اسکور کی بلکہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی بھی پہلی سینچری داغ دی۔

گیل کو 100 کا ہندسہ عبور کرنے کے لیے صرف 50 گیندوں کا سامنا کرنا پڑا اور ان کے اس کارنامے میں 10 چھکوں اور سات چوکوں نے مدد کی۔

کرس گیل کی اس طوفانی اننگز کی بدولت مہمان ٹیم نے چھ وکٹ پر 205 رنز بنائے، لیکن پھر بھی میچ میں شکست کھا گئے۔ کیوں کہ مخالف ٹیم کے ہرشل گبز نے 55 گیندوں پر 90 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر میزبان ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرایا۔

2۔ ایک اوور میں چھ چھکے

پہلے ہی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ڈربن کے مقام پر دو ایسے ریکارڈز بنے جن کا ٹوٹنا مشکل ہی نہیں بظاہر ناممکن ہے۔ یہ دونوں ریکارڈ بھارتی بلے باز یووراج سنگھ نے بنائے، لیکن میچ سے قبل ان ریکارڈز کے بارے میں شاید انہوں نے بھی نہیں سوچا تھا۔

ہوا کچھ یوں کہ بھارت اور انگلینڈ کے درمیان میچ کے دوران بیٹنگ کرنے والے یووراج سنگھ اور انگلش ٹیم کے کھلاڑی اینڈریو فلنٹوف کے درمیان تکرار ہوئی۔

اس تکرار کا مقصد اگر یووراج سنگھ کو غصہ دلانا تھا، تو اینڈریو فلنٹوف اس میں کامیاب ہوئے کیوں کہ اس تکرار کے فوراً بعد اننگز کا انیسواں اوور اسٹورٹ براڈ پھینکنے آئے۔

یووراج سنگھ نے براڈ کی چھ کی چھ گیندوں کو چھکے کی صورت میں باؤنڈری کے باہر پھینکا۔

صرف چھ گیندوں پر 36 رنز بناتے ہی یووراج سنگھ نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ایک اوور میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ تو قائم کیا ہی، ساتھ ہی ساتھ صرف 12 گیندوں پر اپنی نصف سنچری بھی اسکور کی جو کسی بھی قسم کی انٹرنیشنل کرکٹ کی تیز ترین ففٹی ہے۔

یہ دونوں ریکارڈ 14 سال گزرنے کے بعد بھی آج بھی قائم ہیں۔

3۔ جب بھارت کے ہاتھوں پاکستان کو ایک نہیں، دو میچز میں شکست ہوئی

سن 2007 کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کئی لحاظ سے انوکھا تھا۔ اس میں ٹائی میچ کا فیصلہ کرنے کے لیے سپر اوور کے بجائے بول آؤٹ کا طریقہ کار استعمال کیا گیا تھا جس میں دونوں ٹیموں سے پانچ پانچ بالرز وکٹ لینے کی کوشش کرتے تھے اور جو ٹیم زیادہ مرتبہ بیلز گرانے میں کامیاب ہوتی، وہی فاتح قرار پاتی۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان جب ایک میچ 141 رنز سے برابر ہوا تو انہیں بال آؤٹ کے مرحلے سے گزرنا پڑا۔

ٹائی بریکر کے طور پر استعمال ہونے والے اس مرحلے میں بھارتی ٹیم مکمل تیاری کے ساتھ آئی اور ان کے تینوں بالرز نے تین مرتبہ وکٹیں گرا کر اپنی ٹیم کو فتح دلوائی۔ پاکستان کے کسی بھی بالر کی پھینکی گیند نشانے پر نہ لگی۔

شعیب ملک کی قیادت میں پاکستانی ٹیم ایونٹ کے فائنل میں پہنچی جہاں ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد گرین شرٹس کو ایسا صدمہ پہنچا جسے وہ آج بھی نہیں بھول سکے۔

فائنل کے آخری اوور میں پاکستان کو جیت کے لیے 13 رنز درکار تھے، مصباح الحق نے فاسٹ بالر شرما کی دوسری گیند کو گراؤنڈ سے باہر پھینک کر پاکستان کو فتح سے صرف ایک اسٹروک کی دوری پر لاکھڑا کیا، لیکن میچ کے آخری اوور کی تیسری گیند پر نہ جانے کیوں اسکوپ شاٹ کھیل کر کیچ آؤٹ ہوئے اور پاکستانی شائقین کے دل توڑ ڈالے۔

بھارت نے پاکستان کو شکست دے کر پہلا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیت کر تاریخ رقم کی اور پاکستانی ٹیم کو شاندار کارکردگی کے باوجود دوسری پوزیشن پر اکتفا کرنا پڑا۔

4۔ انگلینڈ کو اپنی سرزمین پر شکست

ابھی انگلش بالر اسٹورٹ براڈ پہلے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں یووراج سنگھ کے ہاتھوں ایک اوور میں چھ چھکوں کی رسوائی بھول نہ پائے تھے کہ لارڈز کے مقام پر ان کی ایک اوور تھرو نے نیدرلینڈرز کو انگلینڈ کے خلاف فاتح بنایا۔

معاملہ یہ تھا کہ 163 رنز کے تعاقب میں ڈچ ٹیم نے 19ویں اوور کے اختتام تک چھ وکٹ پر 156 رنز بنالیے تھے۔ آخری اوور میں انہیں جیت کے لیے سات رنز درکار تھے۔ لیکن اسٹورٹ براڈ کی نپی تلی بالنگ نے مہمان ٹیم کو سنگلز سے آگے نہیں بڑھنے دیا۔

انگلش فیلڈرز کی ناقص فیلڈنگ کی وجہ سے ڈچ بلے باز اوور میں چار مرتبہ رن آؤٹ ہونے سے بچے۔ آخری گیند پر جب مہمان ٹیم کو جیت کے لیے ایک وکٹ درکار تھی، تو ڈچ بلے بازوں نے رن لینے کا خطرہ مول لیا اور انگلش فیلڈرز اور بالر گھبرا گئے۔

نتیجہ یہ نکلا کہ اسٹورٹ براڈ نے رن آؤٹ کرنے کے چکر میں اوور تھرو کے رنز دے دیے اور نیدرلینڈز نے کرکٹ کے گھر لارڈز میں میزبان ٹیم کو اپ سیٹ شکست دی۔

5۔ جب عمر گل نے نیوزی لینڈ کے خلاف ناقابلِ یقین بالنگ کی

پاکستانی شائقین سن 2009 میں ہونے والے دوسری ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کو نہیں بھول سکتے جس میں گرین شرٹس نے یونس خان کی قیادت میں فتح سمیٹی تھی۔

اس فتح میں جتنا ہاتھ آل راؤنڈر شاہد آفریدی کی شاندار فارم کا تھا، اتنا ہی عمر گل کے اس بالنگ اسپیل کا بھی تھا جس نے مخالف نیوزی لینڈ کو حیران کر دیا تھا۔

اوول کے مقام پر کھیلے گئے اس ڈو اینڈ ڈائی میچ میں کیوی ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا لیکن میچ کا پانسہ 13 ویں اوور میں اس وقت پلٹا جب عمر گل نے یکے بعد دیگرے اسکاٹ اسٹائرس اور پیٹر مک گلیشن کو آؤٹ کر کے نیوزی لینڈ کی پوزیشن کمزور کر دی۔

ولہویں اوور میں ایک اور اٹھارویں اوور میں دو وکٹیں حاصل کر کے نہ صرف عمر گل نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا بلکہ ان کے چھ رنز کے عوض پانچ وکٹوں کی وجہ سے پاکستان ٹیم سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی۔

6۔ جب مائیکل ہسی نے سعید اجمل کے چہرے سے ہنسی چھین لی

سن 2010 میں تیسرے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پاکستان نے آسٹریلیا کو جیت کے لیے پہاڑ جیسا ہدف دیا۔ لیکن مائیکل ہسی کی دھواں دار بیٹنگ نے 192 رنز کا ہدف 19ویں اوور کی پانچویں گیند پر حاصل کرلیا۔

لیکن معاملہ اتنا آسان نہیں تھا جتنا لگ رہا ہے، کیوں کہ آسٹریلیا کو آخری اوور کے آغاز سے قبل 18 رنز درکار تھے اور پاکستانی اسپن جادوگر سعید اجمل اوور پھینکنے جارہے تھے۔

پہلی گیند پر سنگل نے آسٹریلوی ٹیم کو ہدف سے دور تو کیا، لیکن پھر مائیکل ہسی نے وہ کہرام مچایا کہ دفاعی چیمپٔن ٹیم صرف دیکھتی رہ گئی۔

نہوں نے سعید اجمل کے اوور کی دوسری اور تیسری گیند پر چھکے مار کر اپنی ٹیم کو فتح کے قریب پہنچایا اور پھر چوتھی گیند پر چوکا رسید کر کے اسکور برابر کر دیا۔

اننگز کے آخری اوور کی پانچویں گیند پر مائیکل ہسی کا موڈ ایسا بن گیا تھا کہ انہوں نے ایک اور چھکا مار کر ٹیم کو فائنل میں پہنچایا۔

مائیکل ہسی کے 24 گیندوں پر ناقابلِ شکست 60 رنز نے جہاں پاکستانیوں کے دل توڑے، وہیں اسپنر سے آخری اوور کرانے کی ریت پر بھی سوالیہ نشان لگا دیے۔

7۔ جب کرس گیل کے گینگم اسٹائل ڈانس نے دھوم مچا دی

ویسٹ انڈین کرکٹ ٹیم کے پاس اعزاز ہے کہ ون ڈے کرکٹ کے پہلے دونوں ورلڈ کپ ایونٹس اس نے اپنے نام کیے۔ لیکن 1979 میں ورلڈ کپ جیتنے کے بعد انہوں نے ایک لمبے عرصے تک کوئی آئی سی سی ایونٹ نہیں جیتا۔

اسی لیے سن 2012 میں جب 29 سال کے بعد ویسٹ انڈین ٹیم کسی آئی سی سی ایونٹ کے فائنل میں پہنچی تو ڈیرن سیمی کی قیادت میں کھلاڑیوں نے شاندار کارکردگی دکھا کر میزبان سری لنکا کو 36 رنز سے شکست دی۔

لیکن ایونٹ کا فائنل جیتنے سے زیادہ جو چیز مقبول ہوئی وہ تھی کرس گیل کا ڈانس جو انہوں نے فائنل جیتنے کے بعد کیا۔

انہوں نے مشہور زمانہ گینگم اسٹائل ڈانس کی طرز پر گراؤنڈ میں ڈانس کیا اور ان کی اور ان کے ساتھیوں کی تصاویر انٹرنیٹ پر وائرل ہو گئی۔ لوگوں کو 2012 کا ورلڈ کپ یاد نہیں، لیکن کرس گیل کا اسٹائل وہ نہیں بھولے۔

8۔ جب سری لنکا نے 18 سال بعد آئی سی سی ایونٹ جیتا

سری لنکن کھلاڑیوں مہیلا جے وردھنے اور کمار سنگاکارا کا شمار دنیا کے ان کرکٹرز میں ہوتا ہے جنہوں نے ہر گراؤنڈ پر، ہر ٹیم کے خلاف رنز اسکور کیے۔ لیکن ان دونوں میں ایک بات اور بھی مشترک تھی اور وہ یہ کہ ان کی موجودگی میں سری لنکن ٹیم نے کوئی آئی سی سی ایونٹ نہیں جیتا۔

ان دونوں نے سری لنکا کو ایک نہیں، دو نہیں بلکہ چار آئی سی سی ایونٹ کے فائنل میں پہنچایا لیکن ہمیشہ ہی خالی ہاتھ لوٹے۔ ورلڈ کپ 1996 کے بعد سے سری لنکن ٹیم کی ورلڈ چیمپٔن بننے کی تمنا، صرف تمنا ہی رہی۔

س لیے جب سن 2014 میں پانچویں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں سری لنکا کا مقابلہ ڈھاکہ کے نیوٹرل مقام پر بھارت سے ہوا تو سری لنکن ٹیم ایک الگ ہی روپ میں نظر آئی۔

پہلے تو سری لنکن بالرز نے بھارت کی مضبوط بیٹنگ لائن اپ کو مقررہ اوورز کے اختتام پر 131 رنز تک محدود کیا، جواب میں کمار سنگاکارا کی آخری ٹی ٹوئنٹی میچ میں ناقابلِ شکست ففٹی ان کی ٹیم کو فائنل جتوانے میں کامیاب ہوئی۔

انہوں نے صرف 35 گیندوں پر 52 رنز ناٹ آؤٹ اننگز کھیل کر نہ صرف اپنے اور مہیلا جے وردھنے کے کریئر کی پہلی ٹرافی جیتی بلکہ سری لنکا کا اٹھارہ سال کا انتظار بھی ختم کیا۔

دونوں لیجنڈ کھلاڑیوں کا یہ آخری موقع تھا کیوں کہ اس کے بعد دونوں نے اس فارمیٹ کو خیرباد کہہ دیا۔

9۔ جب کارلوس بریتھویٹ نے بین اسٹوکس کو چاروں شانے چت کیا

سن 2012 میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ چیمپٔن بننے والی ویسٹ انڈین ٹیم چار سال بعد ایک مرتبہ پھر ورلڈ کپ میں پہنچی، جہاں کولکتہ کے مقام پر اس کا فائنل انگلش ٹیم سے تھا۔

ایک سو چھپن رنز کے تعاقب میں ویسٹ انڈین ٹیم کو آخری اوور میں 19 رنز درکار تھے، اور ان کے سب سے مستند بلے باز مارلن سیمیولز نان اسٹرائیکر اینڈ پر تھے۔ ایسے میں انگلش کپتان این مورگن نے بین اسٹوکس کو آخری اوور دینے کا فیصلہ کیا۔

ین کو اندازہ تھا کہ نئے آنے والے بلے باز کارلوس بریتھویٹ پہلی گیند پر سنگل لے کر 85 رنز پر بیٹنگ کرنے والے سیمیولز کو بیٹنگ دیں گے۔ لیکن کارلوس بریتھویٹ شاید کسی کو بیٹنگ نہ دینے کے موڈ میں آئے تھے۔

بریتھویٹ نے آخری اوور کی پہلی چار گیندوں پر مسلسل چار چھکے لگا کر نہ صرف انگلش ٹیم کا دوسری بار چیمپٔن بننے کا خواب چکنا چور کر دیا بلکہ اپنی ٹیم کو دوسری بار ٹی ٹوئنٹی چیمپٔن بنوا دیا۔

Omair Alavi – BOL News

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔