شوبز فلمی جائزے فلمیں

وہ 10 گانے جو بھارتی گلوکار کی پہچان بنے

Written by Omair Alavi

بالی وڈ کے معروف پلے بیک سنگر کرشنا کمار کناتھ( کے کے) نے ، جن کی گزشتہ روز کانسرٹ کے دوران دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے ہلاکت ہوئی ہے، 25

کراچی —
بالی وڈ کے معروف پلے بیک سنگر کرشنا کمار کناتھ( کے کے) نے ، جن کی گزشتہ روز کانسرٹ کے دوران دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے ہلاکت ہوئی ہے، 25 سالہ کیرئیر میں کئی سپر ہٹ گانے گائے۔ وہ چھ مرتبہ فلم فئیر ایوارڈ کے لیے نامزد تو ہوئےالبتہ انہیں کامیابی ایک بار بھی نہ ملی۔

بعض مبصرین کے مطابق نوے کی دہائی سے لے کر آج تک ان کے مشہور گانوں کی فہرست دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں ایوارڈ سے زیادہ عوام کا پیار ملا۔

ان کے کچھ مداح سمجھتے ہیں کہ ان کا پہلا گانا 1999 میں فلم ‘ہم دل دے چکے صنم’ میں تھا جب کہ وہ اپنا پہلا ہٹ گانا 1996 میں فلم ‘ماچس’ کے لیے ریکارڈ کراچکے تھے یہ گانا ‘چھوڑ آئے ہم’ آج بھی مقبول ہے۔

نہوں نے نہ صرف ہندی فلموں کے لیے گانے گائے بلکہ مقامی زبانوں تامل، تیلگو، گجراتی، مراٹھی اور بنگالی میں بھی ان کے گانے مقبول ہوئے۔

انہیں ان کی منفرد آواز کی وجہ سے بالی وڈ میں ایک الگ مقام حاصل تھا۔ ایک نظر ڈالتے ہیں کرشنا کمار کناتھ( کے کے) کے ان مقبول فلمی گانوں پر، جو انہوں نے گزشتہ 25 برس میں گائے اور آج بھی انہیں پسند کیا جاتا ہے۔

’تڑپ تڑپ کے اس دل سے‘

سنجے لیلا بھنسالی کی پہلی فلم ‘ہم دل دے چکے صنم’ نے 1999 میں ریلیز ہوتے ہی پوری دنیا میں تہلکہ مچا دیا تھا۔

اس فلم میں جہاں ایشوریا رائے، سلمان خان اور اجے دیوگن کی اداکاری کو سب نے سراہا تھا۔ وہیں اسماعیل دربار کی موسیقی کو بھی پسند کیا گیا۔

سینئر گلوکاروں کمار سانو ، ونود راٹھور اور اڈت نارائن کی موجودگی میں ایک نوجوان گلوکار نے بھر پور داد سمیٹی اور وہ تھے کے کے۔

ان کے گانے ‘تڑپ تڑپ’ کو کئی منچلوں نے اپنا ترانہ مان لیا تھا۔ اس گانے میں کے کے نے اپنی آواز کو جس طرح اتار چڑھاؤ دیا اس پر اس وقت مبصرین نے کہا تھا کہ اس سے گائیکی پر ان کی مہارت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

یہ ان کا پہلا گانا تھا جسے فلم فئیر ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا ۔ اس کے بعد انہیں کئی فلموں میں گائیکی کے لیے منتخب کیا گیا۔

’کوئی کہے کہتا رہے‘

سال 2001 میں ریلیز ہونے والی فلم ’دل چاہتا ہے‘ کا گیت ’کوئی کہتا رہے‘ صرف کے کے نے نہیں گایا تھا البتہ اس کی مقبولیت نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔

ہدایتکار فرحان اختر کی اس فلم نے جہاں نوجوانوں کو اپنے ماضی، حال و مستقبل کے بارے میں سوچنے پر مجبور کیا، وہیں اس کے گانے بے حد مشہور ہوئے تھے۔ دو دہائیاں گزرنے کےبعد بھی یہ گانا آج اتنا ہی مقبول ہے جتنا 2001 میں تھا۔

’سچ کہہ رہا ہے دیوانہ‘

نئی صدی میں جہاں کئی نئے گلوکاروں نے بالی وڈ میں اپنی قسمت آزمائی، وہیں مسلسل تین برس میں متعدد ہٹ گانوں کے ساتھ کے کے کا نام سرفہرست تھا۔

سال 2001 میں فلم ‘رہنا ہے تیرے دل میں’ بھی انہوں نے اپنی گلوکاری کا جادو جگاتے ہوئے موسیقار حارث جیاراج کا کمپوز کیا ہوا گیت ’سچ کہہ رہا ہے دیوانہ‘ گا کر خوب نام کمایا۔

یہ گانا اداکار مدھاون پر فلمایا گیا جنہوں نے اس فلم کے ذریعے بالی وڈ میں ڈیبیو کیا تھا۔

اس فلم میں زیادہ تر گانے اس وقت کے ٹاپ سنگر سونو نگم نے گائے تھے البتہ کے کے کا یہ گیت ان سب کے مقابلے میں زیادہ مقبول ہوا تھا۔

‘لال سنگھ چڈھا’ کی کہانی امریکی ناول نگار ایریک نوتھ کی اسی کتاب پر مبنی ہے جسے ہدایت کار رابرٹ زیمیکس نے تقریباً تین دہائیوں قبل فلم کی صورت میں پیش کیا تھا۔

’برداشت نہیں کرسکتا‘

بالی وڈ نے جب مشہور ہالی وڈ فلم ‘اے پرفیکٹ مرڈر’ کی 2002 میں کاپی بنائی تو اسے ‘ہم راز’ کا نام دیا۔

اس فلم میں کے کے کا گیت ‘برداشت نہیں کرسکتا’ اداکار اکشے کھنہ اور امیشا پٹیل پر فلمایا گیا تھا اور وہ بے حد مقبول ہوا۔

ہمیش ریشمیا کے کمپوز کیے ہوئے اس گانے کے ذریعے کے کے نے خود پر لگی المیہ گانوں کی چھاپ کو مٹایا اور اس کے بعد انہیں کئی پاپ فلمی گیت بھی گانے کو ملے جو مقبول ہوئے۔

’تو عاشقی ہے‘

دنیا بھر میں بہت کم ایسی فلمیں بنی ہیں جن کا موضوع کسی ایسے موسیقار کا کام ہو جو مرچکا ہو اور اس کے مداح اسے یاد کرتے رہتے ہوں۔ جب سوجوئے گھوش نے معروف موسیقار آر ڈی برمن کی موسیقی کے گرد 2003 میں فلم ‘جھنکار بیٹس’ بنائی تو اس میں کے کے نے چار گانے گائے، جو آر ڈی برمن کے لیے گانے والے امیت کمار کے گانوں سے بھی زیادہ تھے، جنہوں نے فلم میں تین گانے گائے تھے۔

‘تو عاشقی ہے’ اس فلم کا وہ واحد سولو گانا تھا جو کے کے نے گایا۔ یہ بہت مقبول ہوا۔ چرچ میں فلمائے جانے والے اس گانے کی موسیقی وشال شیکھر نے ترتیب دی تھی۔

کے کے کو آئیفا ایوارڈز نے اس گانے کے لیے نامزد بھی کیا تھا مگر ایوارڈ انہیں نہیں مل سکا۔

’دس بہانے کر کے لے گئی دل‘

بالی وڈ کی زیادہ تر ایکشن فلموں میں گانے کم اور ایکشن زیادہ ہوتا ہے البتہ انوبھاو سنہا کی فلم ‘دس’ کو تو لوگ بھول گئے ہیں البتہ اس گانے کو نہیں بھولے۔

فلم میں سنجے دت، ابھیشیک بچن، سنیل شیٹی اور زید خان کے ساتھ ساتھ شلپا شیٹھی اور دیا مرزا بھی موجود تھیں لیکن یاد سب کو صرف ‘دس بہانے’ ہی ہے، وہ بھی کے کے کی آواز میں۔

موسیقار وشال شیکھر ہی کا کمپوز کیا ہوا یہ گیت ابھیشیک بچن اور زید خان پر فلمایا گیا تھا اور اس کی پروموشنل ویڈیو جہاں بھی چلی، مقبول ہوئی۔

آج بھی جب بھی کہیں ‘دس’ کے ہندسے کا ذکر ہوتا ہے، تو کانوں میں کے کے کی آواز میں ‘دس بہانے کرکے لے گئی دل’ رس کھولنے لگتا ہے۔

’آنکھوں میں تیری عجب سی‘

ہدایت کارہ فرح خان کی 2007 میں ڈیبیو فلم ‘اوم شانتی اوم’ میں وہ سب کچھ تھا جو ایک مکمل بالی وڈ فلم میں ہونا چاہیے۔

اس میں دو جنموں کی کہانی بیان کی گئی تھی جس میں ایک جنم میں شاہ رخ خان کا کردار ایک ایکسٹرا تو دوسرے میں ایک سپر اسٹار کا تھا لیکن محبت دونوں کو ایک ہی شکل کی لڑکی سے ہوتی ہے۔

اس فلم کی موسیقی بھی وشال شیکھر نے ترتیب دی تھی اور جب پرانے وقت کے شاہ رخ خان کی ملاقات پہلی بار اپنی محبت سے ہوتی ہے، تو بیک گراؤنڈ میں کے کے کی آواز میں یہ مدھر گانا ’آنکھوں میں تیری عجب سی‘ بجتا ہے۔

اس گانے کے لیے کے کے کو فلم فیئر ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا لیکن وہ یہ ایوارڈ اپنے نام نہ کر سکے۔

’خدا جانے‘

سال 2008 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘بچنا اے حسینو’ معروف اداکار رنبیر کپور کی پہلی فلم تو نہیں تھی لیکن اس کی کامیابی نے انہیں سپر اسٹار بنا دیا تھا۔

بعض مبصرین کے نزدیک ان کی کامیابی میں جتنا ہاتھ ان کی اداکاری کا تھا۔ اتنا ہی فلم کے گانوں کا، جس میں کے کے کا مقبول گیت ‘خدا جانے’ شامل تھا۔

فلم فیئر میں اس گانے کو نامزد تو کیا گیا البتہ وہ اسکرین ایوارڈ گھر لے کر گئے جو ان کی زندگی کا پہلا اور آخری ایوارڈ تھا۔

’زندگی، دو پل کی‘

ہدایت کار راکیش روشن کا شمار ان فلم سازوں میں ہوتا ہے جن کی فلم کے ساؤنڈ ٹریک ہمیشہ دوسروں سے بہتر رہے ہیں۔

سال 2010 میں ریلیز ہونے والی فلم’کائٹس’ کے گانے ان کے بھائی راجیش روشن نے کمپوز کیے تھے جن میں کے کے کے دونوں گانے مقبول ہوئے۔

’تو جو ملا‘

سال 2015 میں ریلیز ہونے والی فلم ‘بجرنگی بھائی جان’ کو جہاں اس کی کہانی کی وجہ سے پاکستان اور بھارت دونوں ممالک میں پسند کیا گیا، وہیں کے کے کا یہ گیت بھی کافی مقبول ہوا۔

فلم کے دوران بیک گراؤنڈ میں بجنے والا یہ گانا سلمان خان اور ننھی اداکارہ ہرشالی ملہوترا پر فلمایا گیا، جب ان کے کردار بجرنگی اور منی بھارت سے پاکستان آرہے ہوتے ہیں۔

Omair Alavi – BOL News

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔