اسپورٹس

ایشیا کپ کےاعلان پر تنازع: چیئرمین پی سی بی کا بھارتی ہم منصب کو بھرپور جواب

Written by Omair Alavi

کراچی

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی)کےقائم مقام چیئرمین نجم سیٹھی نے ایشین کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ کو آڑھے ہاتھوں لیا اور میزبان پاکستان سے مشاورت کے بغیر ایشیا کپ کےشیڈول کے اعلان پر حیرانی کا اظہار کیا ہے۔

بھارتی اسپورٹس جرنلسٹ وکرانت گپتا کو ایک انٹرویو میں نجم سیٹھی نے کہا کہ جے شاہ نے پاکستان کو ایشیا کپ کے شیڈول کے اعلان سے قبل اعتماد میں لیا اور نہ ہی کرکٹ بورڈ ز کے درمیان اس اعلان سے متعلق پہلے کوئی بات چیت ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اگر گھر پر بیٹھ کر یکطرفہ فیصلے کرنا ہیں تو ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی)کی کوئی ضرورت نہیں۔

اے سی سی کے صدر نے جمعرات کو ایک ٹوئٹ میں رواں سال پاکستان میں ہونے والے ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کی تاریخ سمیت ایشین کرکٹ کونسل کے کلینڈر اور ڈھانچے کا اعلان کیا تھا۔

نجم سیٹھی نے ایشیا کپ کے بطور میزبان ملک اعتراض اٹھایا کہ شیڈول کے اعلان سے قبل کم از کم میزبان ملک سے بات تو کر لی جاتی لیکن ایسا کچھ نہیں کیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ سے مشاورت نہ کرنا کسی بھی طور پر قابلِ قبول نہیں۔

واضح رہے کہ اے سی سی کے صدر جے شاہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری ہیں اور وہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے اہم رہنما اور وزیرِ داخلہ امیت شاہ کے بیٹے ہیں۔

صحافی وکرانت گپتا نے نجم سیٹھی سے کہا کہ ان کی معلومات کے مطابق اے سی سی کے کلینڈر کے اعلان سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کو بذریعہ ای میل آگاہ کر دیا تھا، جس کی نجم سیٹھی نے تردید کی اور کہا کہ اے سی سی کی جانب سے 22دسمبر یا کسی اور تاریخ پر کوئی ای میل موصول نہیں ہوئی۔

پی سی بی کے قائم مقام چیئرمین نے اے سی سی کے صدر کی ٹوئٹ طنزیہ جواب دیتے ہوئے انہیں یاد دلایا تھا کہ ایشیا کپ 2023 جو ان کے یکطرفہ پیش کیے جانے والے کلینڈر کا حصہ ہے، اس کا میزبان پاکستان ہے، مگر اس پر ‘آپ کا کام کرنا قابلِ تعریف ہے ۔’

انہوں نے اسی ٹوئٹ میں جے شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ‘جب آپ یہ سب کر ہی رہے ہیں تو آپ ہمارے پی ایس ایل 2023 کا ڈھانچہ اور کیلنڈر بھی پیش کر دیں ، اس حوالے سے آپ کا فوری ردِعمل قابل ستائش تصور کیا جائے گا۔’

رواں سال ہونے والا ایشیا کپ پاکستان میں ہوگا ، اس کا فیصلہ گزشتہ برس اکتوبر میں ایشین کرکٹ کونسل کے ایگزیکٹو بورڈ نے کیا تھا۔ لیکن اس کے بعد سے متعدد مرتبہ بھارتی کرکٹ بورڈ خصوصاً جے شاہ پاکستان میں ہونے والے ایشیا کپ میں شرکت نہ کرنے کا عندیہ دیتے رہے ہیں۔

گزشتہ برس بی سی سی آئی کی سالانہ جنرل میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جے شاہ کا کہنا تھا کہ 2023 میں ہونے والا ایشیا کپ پاکستان میں منعقد نہیں ہوگا، کیوں کہ بھارتی ٹیم کو پڑوسی ملک جانے کے لیے حکومت کی اجازت درکار ہوگی۔

تاہم نجم سیٹھی کہتے ہیں اگر آسٹریلیا، انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں پاکستان کا دورہ کرسکتی ہیں تو بھارتی ٹیم کیوں نہیں۔

بھارتی صحافی کو انٹرویو کے دوران نجم سیٹھی نے کہا کہ جس طرح بھارتی کرکٹ بورڈ رواں سال ہونے والے ایشیا کپ کو نیوٹرل مقام پر کرنے کے لیے پرعزم ہے، اسی طرح پاکستان کرکٹ بورڈ ایونٹ کو اپنے گراؤنڈ پر کرانے کے لیے پرامیدہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ جے شاہ کے ٹوئٹ سے ناراض نہیں بلکہ حیران ہیں۔ ان کے بقول ” ایک تو اس حرکت کی کوئی ضرورت نہیں تھی، دوسرا اگر انہیں ٹوئٹ کے ذریعے اعلان کرنے کا اتنا ہی شوق تھاتو پاکستان کرکٹ بورڈ کو فون کرکے آگاہ کرسکتے تھے۔”

نجم سیٹھی کے خیال میں اے سی سی کی کونسل کو اعتماد میں لے کر ایسے فیصلے کیے جاتے ہیں نہ کہ خود سے، جے شاہ کی اس ٹوئٹ سے جو روایت شروع ہوگی وہ آگے بھی جاری رہ سکتی ہے جس سے خطے میں کرکٹ کو نقصان پہنچے گا۔

اپنے انٹرویو میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر اگلی بار ایشین کرکٹ کونسل کی میزبانی پاکستان کے پاس آئی تو وہ بھی گھر بیٹھ کر ایسے فیصلے کرنے کے مجازہوں گے، جس میں کسی سے نہ مشورہ لیا جائے گا اور نہ ہی کسی کو مطلع کیا جائے گا۔

چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ بھارت کی پاکستان آکر نہ کھیلنے کی پالیسی مضحکہ خیز ہے، کھیل کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے۔

ان کے بقول، ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ رواں سال پاکستان میں ہی کھیلا جائے گااور وہ دنیائے کرکٹ کے ہر مداح کی طرح پاکستان اور بھارت کے ایک ہی گروپ میں ہونےپر بہت خوش ہیں۔

ایشیا کپ رواں سال ستمبر کے مہینے میں پاکستان میں منعقد ہونا ہے جس میں میزبان ٹیم کے ساتھ ساتھ دفاعی چیمپئن سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان، بھارت اور ایک کوالی فائر ٹیم کی شرکت کاامکان ہے۔

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔