جائزے فلمی جائزے فلمیں

آسکر جیتنے والے ‘آر آر آر’ فلم کے گانے ‘ناٹو ناٹو’ میں خاص بات کیا ہے؟

Written by Omair Alavi

ویب ڈیسک

بھارت کی تیلگو فلم ’آر آر آر‘ کے گانے ’ناٹو ناٹو‘ کی کامیابیو ں کا سلسلہ جاری ہے۔ دنیا بھر میں وائرل ہونے والے گانے نے 95ویں اکیڈمی ایوارڈز میں بہترین اوریجنل سونگ کا اعزاز اپنے نام کرکے تاریخ رقم کی ہے۔ یہ بھارتی فلم انڈسٹری کی تاریخ کا پہلا گانا ہے جس نے آسکر اپنے نام کیا ہے۔

اس سال کے آغاز میں گولڈن گلوب جیتنےوالے گیت کا اب اکیڈمی ایوارڈ بھی اپنے نام کرنا اس لیے بھی ایک بڑا کارنامہ ہے کیوں کہ اس کامیابی کے لیے اس نے لیڈی گاگا اور ریانا جیسی گلوگاروں کو شکست دی ہے۔

اتوار کو لاس اینجلس میں ہونے والے ایونٹ میں ‘ناٹو ناٹو’ کا ذکر ایک بار نہیں، کئی بار اسٹیج ہر ہوا۔

میزبان جمی کمل کو افتتاحی تقریب کے بعد بیک اسٹیج بھیجنے سے لے کر گانے پر پرفارمنس تک، متعدد بار اس کو پیش کیا گیا۔

یہی نہیں، بالی وڈ سپر اسٹار دپیکا پاڈوکون نے جب اسٹیج پر آکراس گانے کی پرفارمنس کا اعلان کیا، تو شائقین کی چیخ و پکار نے انہیں کئی بار رکنے پر مجبور کیا، جس سے اس بات کا اندازہ بخوبی لگایاجاسکتا ہے کہ یہ گانا بھارت سے باہر کتنامقبول ہے۔

لاس اینجلس کے ڈولبی تھیٹر میں اس گانے پر پرفارم کرنے والوں کو لیڈ کیا گلوکار راہول سپلی گنج اور کالا بھیراوا کی شاندار پرفارمنس دیکھ کر تقریب میں موجود شرکا تالیاں بجانے پر مجبور ہوئے۔

‘ناٹو ناٹو ‘کیا ہے اور یہ دنیا بھر میں وائرل کیوں ہوا؟

تیلگو فلم ‘آر آر آر’ گزشتہ سال امریکہ سمیت کئی ممالک میں ریلیز کی گئی اور اسے ہدایت کار جیمز کیمرون سمیت کئی افراد نے پسند بھی کیا۔

فلم کا گانا ‘ناٹو ناٹو’ فلم سے بھی زیادہ مقبول اس وجہ سے ہوا کیوں کہ ٹک ٹاک پر اس کے ڈانس ، دھن اور بول کی جو دھوم ہوئی وہ اس سے قبل کسی بھارتی گانے کی نہیں ہوئی۔

یہ گانا اپنی تیز بیٹ اور ڈانس کی وجہ سے کافی پسند کیا گیا۔

ہدایت کار راجامولی کے بقول انہوں نے اسے ایک ایسے فائٹ سیکوینس کے طور پر فلم میں ڈالا جس میں گھونسوں اور لاتوں کے بجائے دشمن کو ڈانس سے شکست دی جاتی ہے۔

فلم میں اداکار رام چرن اور این ٹی آر جونیئر پر یہ گانا فلمایا گیا جو ایک برطانوی پارٹی میں مخالف فوج کے سپاہیوں کو تھکانے کے لیے ایک ایسا ڈانس کرتے ہیں جو ان دونوں کے سوا کسی اور کو نہیں آتا ہے۔ اس کے یہی ناقابل یقین اسٹیپس اس کی شہرت کی وجہ بنے جس کی گونج جنوبی بھارت سے امریکہ تک پہنچنے میں زیادہ وقت نہیں لگا۔

ٹک ٹاک چیلنج کے ذریعے یہ گانا دنیا کے کونے کونے میں مشہور ہوا جسےتیلگو زبان کے بعد ہندی زبان میں ‘ناچوناچو’، تامل زبان میں ‘نٹو کوٹھو’اور کناڈا میں ‘ہلی نٹو’ کے نام سے بھی گایا گیا۔

جب اسے آسکرز میں بہترین اوریجنل سونگ کی کیٹگری میں نامزد کیا گیا تو کسی کو تعجب نہیں ہوا کیوں کہ یہ گانا دیگر انٹرنیشنل ایوارڈز میں بھی نامزد ہوا تھا۔

اس گانے کو موسیقار ایم ایم کیراوانی نے ترتیب دیا، جوہندی فلموں میں ایم ایم کریم کے نام سے موسیقی دیتے ہیں۔

ناٹو تیلگو زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب مقامی ہوتا ہے لیکن یہاں اسے آزادی کے طور پر استعمال کیا گیا۔ اس گیت کو شاعر چندربوس نے لکھا جب کہ اسے راہول سپلی گنج اور کالا بھیراوا نے گایا۔

بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی سمیت متعدد افراد نے ‘ناٹو ناٹو’ کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔

‘ناٹو ناٹو’ کی آسکرز میں کامیابی پر جہاں فلم کے مداح خوش ہیں وہیں تو نریندر مودی نے بھی فلم کے موسیقار ایم ایم کیراوانی اور چندربوس سمیت پوری ٹیم کو مبارک باد دی۔

بھارتی وزیر اعظم نےسوشل میڈیا پوسٹ کرتے ہوئے اس تاریخی کامیابی کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ یہ ایک ایسا گانا ہے جو آنے والے برسوں تک یاد رکھا جائے گا۔

’ناٹو ناٹو‘ کی منفر د کوریوگرافی کے پیچھے پریم رکشتھ کا ہاتھ تھا۔ مبصرین کے مطابق اس کا آسکر تک پہنچنا اس بات کا ثبوت ہے کہ زبان چاہے کوئی بھی ہو، آرٹ اگر اچھا ہو تو اسے دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے۔

آر آر آر فلم کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ نے بھی اس جیت پرجشن مناتے ہوئے مداحوں کا شکریہ ادا کیا۔

اکیڈمی ایوارڈ ملتے ہی موسیقار ایم ایم کیراوانی نے مقبول گیت بھی گنگنایا اور بعد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مغربی دنیا نے بھارتی اور ایشین موسیقی کو دیر سے ہی سہی، لیکن پسند کیا جو کہ وقت ضرورت ہے۔

اس سے قبل اے آر رحمان کو فلم ‘سلم ڈوگ ملین ائیر’ کے گانے ‘جے ہو’ پر اکیڈمی ایوارڈ ضرور ملا تھا لیکن بھارتی اداکاروں انیل کپور اور فریدہ پنٹو کی موجودگی کے باوجود اس فلم کو مکمل طور پر بھارتی فلم نہیں کہا جاسکتا۔

About the author

Omair Alavi

عمیر علوی ایک بہت معزز صحافی، تنقید کار اور تبصرہ نگار ہیں جو خبروں، کھیلوں، شوبز، فلم، بلاگ، مضامین، ڈرامہ، جائزوں اور پی ٹی وی ڈرامہ میں مہارت رکھتے ہیں۔ وسیع تجربے اور داستان سوزی کی خصوصیت کے ساتھ، وہ اپنے دلچسپ تجزیوں اور دلکش تقریروں کے ذریعے حاضرین کو مسحور کرتے ہیں۔ ان کی ماہری اور تعاون نے انہیں میڈیا اور تفریحی صنعت کا اہم شخصیت بنا دیا ہے۔